اس نے غرور میں آکر مجھے ٹھکرایا تھا
میں نے اسے عاجزی سے چھوڑ دیا
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں
کوئی خوشبو میں بسا نرم ہوا کا جھونکا.
کوچہء جاں سے گزرتا ھے تو، یاد آتے ہو
دل کو چھو جاتی ہے رات کی آواز کبھی۔۔
چونک اُٹھتی ہوں کہیں تم نے پُکارا ہی نہ ہو
اے خوش جمال شخص ترے انتظار میں۔
میں تھک گیا ہوں جھیل میں کنکر گرا گرا کر